شاعر ہوں مروں گا تو کسی ڈھب سے مروں گا
Poet: احمد عقیل By: Ghani, Lahoreیہ طرز تکلم ہے ترا ہم نفساں سے
تو دیکھ رہا ہے نظر سود و زیاں سے
تحقیر مری اس سے سوا بزم میں کیا ہو
میں تجھ سے مخاطب تو فلاں ابن فلاں سے
کیا معرکۂ طور بپا ہونے لگا ہے
اک شعلہ لپکتا ہے مرے قلب تپاں سے
مے خانۂ اجمیر سے وہ رنگ ہے مفقود
اب شکوہ مجھے کچھ بھی نہیں پیر مغاں سے
فرہاد کی مسند پہ اگر بیٹھنا چاہے
پھر سوچ کی بنیاد اٹھا کوہ گراں سے
ہنستے ہوئے کرنا ہے رفو زخم جگر کا
کچھ کام نہیں بنتا یہاں آہ و فغاں سے
شاعر ہوں مروں گا تو کسی ڈھب سے مروں گا
اے دوست کوئی ریل گزرتی ہے یہاں سے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






