شام فرقت

Poet: شاہد حسرت By: شاہد حسرت, Multan

شامِ فرقت ڈھلے ہم نہیں چاہتے
غم سے فرصت ملے ہم نہیں چاہتے

پھر نیا وار سہنے کو تیار ہیں
تُو پریشاں رہے ہم نہیں چاہتے

ہم ترے بعد اُجڑے ہُوئے ٹھیک ہیں
اب کہیں دل لگے ہم نہیں چاہتے

تیرے پیکر کو ہم دیکھتے ہی رہیں
تُو نظر سے ہٹے ہم نہیں چاہتے

کس قدر دل نشیں ہے یہ موجوں کا شور
غم کا دریا رکے ہم نہیں چاہتے

اس قدر پیار سے تُو پکارا نہ کر
آگ دل کو لگے ہم نہیں چاہتے

Rate it:
Views: 600
20 Aug, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL