شام و سحر تکتے ہیں تپتے راستوں کو ہم
تیرے ہی انتظار میں یہ آنکھیں رہیں نم
چراغ دل کی روشنی ہونے لگی مدھم
اشک بن کے اترا آنکھوں میں تیرا غم
یہ زندگی تیرے لئے جو چاہے کر ستم
میری وفا کم نہ ہوگی میری وفا کی قسم
تیرے ہیں سدا تیرے ہی رہیں گے ہم
آنکھوں سے آنکھیں دل سے دل باہم
جس کو محبت ہو گئی محبوب کا کرم
تا حیات قائم رکھنا ہے وفا کا یہ بھرم
جب بھی بڑھے تیری طرف بڑھتے رہے قدم
یہ سلسلہ جاری رہی جب تک ہے دم میں دم
تیرے لئے سہہ جائیں گے دنیا کے سارے غم
تم ساتھ ہو تو بے معنی ہے ہر زخم ہر ستم