شام ڈھلتے ڈھلتے صبح ھو جاتی ھے
پر کیا کریں نید نہیں آتی ھے
جاگتے جاگتے آنکھیں سرخ ھو جاتی ھے
پر کیا کریں تمہاری یاد نہیں جاتی ھے
پوچھتے ہیں یہ دنیا والے کیا بات ھے اے ایف
جو اب تمہاری آنکھیں نہیں مسکراتی ھے
تم ہی بتاؤں جاناں کیا کہیں ہم ان سے
کہ اب ان آنکھیوں کو تمہاری صورت نظر نہیں آتی ھے