Add Poetry

شام ڈھلتے ہی

Poet: شہزاد حسین سائل By: shahzad hussain sa'yl, sialkot

شام ڈھلتے ہی عجب کیف سا چھا جاتا ہے
کوئی یادوں کا دیا دل میں جلا جاتا ہے
ہجر کی رات کہاں درد سہا جاتا ہے
ایسا منظر تو قیامت ہے کہا جاتا ہے
ہم تو تنہا ہیں زمانے میں مسافر جیسے
دل مگر ضد پہ اڑا ہے کہ ہو کافر جیسے
میں وہی ہوں ترا گلشن بھی نیا سال وہی
ہر طرف روشنی ہے پھیلی مرا حال وہی
ہوا میں اڑتے پرندوں کے لیے جال وہی
اور گلیوں میں جو ہے بکتا ہوا مال وہی
سب تو ہیں پاس مگر کچھ بھی مرے پاس نہیں
دل دھڑکتا ہے مگر جینے کی تو آس نہیں
میں تو مجرم بھی نہیں پھر بھی ستایا مجھ کو
میں کہاں تھا کہاں تک ظلم ہے لایا مجھ کو
میں تو خوش تھا ترے غم نے ہے رُلایا مجھ کو
اس زمانے نے تو ہر جرم سکھایا مجھ کو
ترے ہوتے ہوے ماں کوئی مجھےغم نا تھا
میں کہیں بھی رہا پر زلف میں تو خم نا تھا
میں تو پھرتا ہوں اکڑ کر کے بھرم کچھ تو ہو
اب تری ذات کا یاں مجھ پہ کرم کچھ تو ہو
میں بہت درد میں ہوں درد یہ کم کچھ تو ہو
ترے یوں جانے پہ دل میں مرے غم کچھ تو ہو
تری ہر بات ہے سچی میں بتاؤں کیسے
کوئی ہمدرد نہیں درد سناؤں کیسے

Rate it:
Views: 299
23 Oct, 2015
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets