شام کی تنہائی اب ستانے گی
آپکی جدائ اب ہمیں تڑپانے گی
آج کچھ اس طرح یاد آپکی آنے لگی
دل کی گہرائ سے بات ہمیں ستانے لگی
لمحہ لمحہ تیرا نام لکھتی ہوں میں
ہر لمحہ تیری یاد اب ستانے لگی
تم نے کہا تھا آ جاوں گا میں لوٹ کہ
آ جاو شام کی تنہائی اب ستانے لگی
سب کے ہوتے ہوۓ بھی تنہائی ملتی ہے
یادوں میں بھی غم کی پرچھائ ملتی ہے
تنہائی کی چبھن پھر ستانے لگی
مجھے آج غم اےتنہائی ستانے گی
لمحہ لمحہ اب میں انتظار کرتی مسعود
شام کی تنہائی جب ستانے لگی