شام کے ڈھلتے سائے
سورج غروب ہوتا ہے
جب شب نے روپ سنوارا ہوتا ہے
اور پانی میں مہتاب اتارا ہوتا ہے
جب بھی تیرے لبوں پر خوشیوں کے پھول کھلتے ہیں
تو ان آنکھوں میں اک ستارا ہوتا ہے
اب تو پھولوں کی خوشبو
ماتم کرتی محسوس ہوتی ہے
لگتا ہے رگوں میں زہر اتارا ہوتا ہے
میں جب بھی روشنیوں سے لفظ لکھنا چاہتا ہوں
دیکھتا ہوں تو صرف نام تمہارا ہوتا ہے