شام ہوئی، عشق ہوا، انتہا ہوئی
دعا کی، سجدہ کیا، عطا ہوئی
سہ پہر آسماں نے جب رنگ بدلا
یاد آئی، یاد تیری پھر فنا ہوئی
ڈھلتا سورج مدھم سی روشنی
وقت بدلا جیسے تو بےوفا ہوئی
گرجتے بادل کے ٹکرے یوں بکھرے
ہم بکھرے پھر عشق کی انتہا ہوئی
وہ سورج مہکتا چاند انگنت ستارے
تو حسین بہت حسین پر زلیخا ہوئی
شعائیں روکتا بادل ان سے نکلتی بارش
سب گواہ میں گنہگار پر تو پارسا ہوئی
ٹھہرایا ہجوم تم نے، کیا اظہار عشق
ہم بھول گئے تو پھر سے باوفا ہوئی