شام ہوتی رہی ساۓ ڈھلتے رہے

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, Jhang

شام ہوتی رہی ساۓ ڈھلتے رہے
بیٹھے چوکھٹ پہ ہم ہاتھ ملتے رہے

ہجر کی ظلمتوں میں میں ڈوبا رہا
دیپ یادوں کے سب یونہی جلتے رہے

جو بھی سوچا تھا کچھ وہ کہا نہ گیا
کتنے ارمان دِل میں مچلتے رہے

اپنا رستا نہ تھا اپنی منزل نہ تھی
آپ کی کھوج میں پھر بھی چلتے رہے

میرے حالات تھوڑے سے کیا ڈھل گئے
رنگ سارے جہاں کے بدلتے رہے

زندگی ایک ”ایسا تماشا“ بنی
دِل زمانے کے جس سے بہلتے رہے

تم سے دیپک زباں بھی نہ بدلی گئی
لوگ چہرے ہزاروں بدلتے رہے

 

Rate it:
Views: 365
17 May, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL