Add Poetry

شاید اسے عزیز تھیں آنکھیں میری بہت

Poet: MOHSIN By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

روٹھا تو شہر خواب کو غارت بھی کر گیا
پھر مسکرا کے تازہ شرارت بھی کر گیا

شاید اسے عزیز تھیں آنکھیں میری بہت
وہ میرے نام اپنی بصارت بھی کر گیا

منھ زور آندھیوں کی ہتھیلی پہ اک چراغ
پیدا میرے لہو میں حرارت بھی کر گیا

بوسیدہ بادبان کا ٹکڑا ہوا کے ساتھ
طوفاں میں کشتیوں کی سفارش بھی کر گیا

دل کا نگر اجاڑنے والا ہنر شناس
تعمیر حوصلوں کی عمارت بھی کر گیا

سب اہل شہر جس پہ اٹھاتے تھی انگلیاں
وہ شہر بھر کو وجہ زیارت بھی کر گیا

محسن یہ دل کہ اس بچھڑتا نہ تھا کبھی
آج اس کو بھولنے کی جسارت بھی کر گیا

Rate it:
Views: 656
28 Jan, 2012
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
احساس باقی رے جاتا ہے کاغذ پر بہی احساس باقی رے جاتا ہے کاغذ پر بہی
ہم نے کہیں بار دیکھا ہے تیرا نام مٹا کر بہی
اک یادیں تیری گمشدہ اک نگاہیں تلاش میں
ہوتی ہیں ہر روز یہ اذیتیں میرے عذاب پر بہی
ہم نے حسرت کیا کی تیرے ہجر میں وصال کی
بھیگ گیا اشک ظلم ہوا دل پر بہی
نہ سکون میری زندگی میں نہ خوفے ہشر مجھ کافر کو
کیا خاک چین آئے گا مجھے مر کر بہی
بے مثال میری زندگی مجھ پر ظلم کیا حسرتوں نے
بے رحم ہیں اس کی یادیں مجھے سکون نہ آیا بھلا کر بہی
وہی ستم ہوا دل پر تیرے خوابوں میں یادوں کی طرح
ہم نے کہیں بار دیکھا ہے سو کر بہی
آخر مصروفیت اختیار کی غموں کو بھلانے کے خاطر
لیکن دل نہ بھلا میرا کسی کام پر بہی
چھوڑ کر مجھ کو وہ آباد رہا چلو ٹھیک ہے
لیکن کیا خوش ہوگا وہ بے وفا میرے مرنے پر بہی
ہو تشنکی بے اختیار وصالے یار کی جنہیں
کیا خوب ژندہ رہتے ہیں وہ ہر روز مر کر بہی
کم پڑھ گئے لفظ میرے پاس شاعری میں بھرنے
لیکن کم نہ ہوہے میرے درد غزلیں لکھ کر بہی
.کیا تعلق جھڑا ہے میرا ان غموں کے ساتھ . ۔ثاقب
جو اب جی نہیں لگتا میرا خوش ہو کر بہی
Kashif jatt
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets