شاید کوئی نہیں با آرام کفالتی پہروں کے پیچھے

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

شاید کوئی نہیں با آرام کفالتی پہروں کے پیچھے
بڑی الجھنیں ہیں آج بھی خاموش چہروں کے پیچھے

ہم یکتا زندگی میں واجبیت کے ہاں دوڑتے رہے
بہت لٹادی ہیں ایسی حسرتیں یوں غیروں کے پیچھے

یہاں اجڑے دلوں سے گذر کر لوگ مکان دیکھنے آئے
اب بھی کہانیاں بے انصاف ہیں ان دیروں کے پیچھے

کناروں سے ٹکرنا لوٹنا کوئی تخمینہ نہیں گہرائی کا
چھپی ہیں اور شدتیں ان اٹھتی لہروں کے پیچھے

بہت بدمستی ہے آج بھی تردید کے نام پر
کیوں سرکشی بھاگ رہی ہے ان بہروں کے پیچھے

زندگی کی تجدید کے لئے ہماری تو کوئی عدالت نہیں
وقت تو تیر چھوڑ دیتا ہے ان فراروں کے پیچھے

 

Rate it:
Views: 604
06 Jan, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL