شبِ تنہائی میں تیرے قیاس سے پہلے
ہزار حسرتیں ملنے کی آس سے پہلے
وہ آ ئے گھر میرے ، اتری ہے چاندنی ہر سُو
گمان گزرا ہے کچھ ایسا خواب سے پہلے
ابھی نہ سوچنے پایا تھا میں گلے شکوے
جناب آگئے میرے حساب سے پہلے
نقشِ بر آب ہی آنکھوں میں اتر پاتا ہے
عکس بنتا نہیں تیرا تصورات سے پہلے
مختصر ہوگیا ہے زیست میں جنوں کا سفر
دشت کا راہی تھا تیری تلاش سے پہلے