دل سُلگتا رہا آج بھی شبِ تنہائی میں
اک دن اور کٹ گیا تیری جُدائی میں
شمع جلتی رہی پروانہ مچلتا رہا
آج جان دے دی اک اور شیدائی نے
کہنے کو سب کچھ پاس ہے میرے اک تیری کمی ہے
آ جا کہ جینا دو بھر ہو گیا اس تنہائی میں
میں تنہا نہیں تیری یادوں کا بسیرا ہے دل میں
اک بزم سجا رکھی ہے تیری جلوہ آرائی میں
اب بجھے بھی تو کیسے بجھے آنسو بھی کم ہو گئے
میرے دل کا جلا رکھا ہے اس دل کی لگائی نے
کیا ہوا جو بدنام ہو گئے ہو عاجز
تیرا شُہرہ محبت ہے اس جگ ہنسائی میں