اس درجہ احتیاط سے لکھا ہے خط اُسے! وہاب
رویا ہوں یوں کہ حرف بھی گیلے نہیں ہوئے
کبھی یوں بھی آ میری آنکھ میں کہ میری نظر کو خبر نہ ہو
مجھے ایک رات نواز دے مگر اُس کے بعد سحر نہ ہو
میری طلب تھا ایک شخص ، جو وہ نہیں ملا تو پھر
دُعا سے ہاتھ یوں گرے کہ، بھول گیا سوال بھی