شب سحر ہر پہر زندگی کا سفر
لمحہ لمحہ تنہائی میں بیتی عمر
چاہتوں کی لگن ، دل میں ارماں لیے
مےں بھٹکتا رہا بس ڈگر در ڈگر
خواب رہتے ہیں آنکھوں میں ہر دم تیرے
در حقیقت تجھے ڈھونڈتی ہے نظر
روح میں سانس میں دل کے جذبات میں
بس چکا ہے تیری چاہتوں کا اثر
من کے ہر ساز میں میرے احساس میں
مجھ پہ طاری ہے ، دیوانگی کا سحر
منزلیں دور ہیں کارواں چھٹ گیا
نہ رہا اب سہل واپسی کا سفر