شب غم فرقت ہمیں کیا کیا

Poet: Mumen Khan By: Kamal Khan, karachi

شب غم فرقت ہمیں کیا کیا مزے دکھلائے تھا
دم رکے تھا سینے میں کم بخت گھبرائے تھا

یا تو دم د یتا تھا یا وہ نا مہ بر بہکائے تھا
تھے غلط پیغام سارے یہاں کون تک آیا تھا

بل بے عیاری عدو کے آگے وہ پیماں شکن
وعدے وصل آج پھر کرتا تھا اور شرمائے تھا

سن کے میری مرگ بولے مر گیا اچھا ہوا
کیا برا لگتا تھا جس دم سامنے آجائے تھا

بات شب کو اس سے منع بے قراری پر بڑھی
ہم تو سمجھے اور کچھ وہ کچھ اور سمجھائے تھا

کوئی دن تو اس پہ کیا تصویر کا عالم رہا
ہر کوئی حیرت کا پتلا د یکھ کر بن جائے تھا

ہو گئی مد و روز کی الفت میں کیا حالت ابھی
مومن وحشی کو دیکھا اس طرف سے جائے تھا

Rate it:
Views: 747
26 Jul, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL