شب گئے
Poet: اسد By: اسد, mirpurkhas شب گئے کوئی یاد آیا دیر تک
جس نے اپنے دل کو ستایا دیر تک
جان کے درپے تھا غم کیا کہوں
خون آنکھوں نے برسایا دیر تک
یا محبت جرم تھی یا خطا کوئی
ہنوز یہ دل سمجھ نہیں پایا دیر تک
زندگی کا اپنی کوئی حاصل نہ رہا
خاک ہم نے کچھ کمایہ دیر تک
ہم اس کو اپنا بناتے رہہ گئے
اتنے میں وہ ہو گیا پرایا دیر تک
وہ کسی سورت نہ اپنا بن سکا
جس کے پیچھے سر کھپایا دیر تک
دل کو چڑہا ھے پھر سے عشق کا بخار
شدت حرارت نے ھے دل کو تپایا دیر تک
جو نظر چڑھ گیا اسد اس شوخ کی
وہ کسی سورت بچ نہیں پایا دیر تک
More Sad Poetry






