شعلئہ فکر و احساس میں بدر جی آخر ہم تو آتشیں بزاں ہو گئے

Poet: Basheer Badr By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

شعلئہ فکر و احساس میں بدر جی آخر ہم تو آتشیں بزاں ہو گئے
ہاں مگر اپنے شعروں کے پیغمبراں ، آگ میں پھول کا امتحاں ہو گئے

دور تک ریت ہی ریت ہے زندگی، دور تک دھوپ ہی دھوپ ہے زندگی
اَل عطش اَل عطش کوثر علم و فن ، اب تو کانٹوں کی سوکھی زباں ہو گئے

میں تو گیتی کے سینے کی نم آگ تھا، ابر بن کے برستا بکھرتا رہا
میری شبنم نظر جن کے منہ دھو گئی، وہ ہی ذرے محوِ کہکشاں ہو گئے

جنسِ دل تو پہلے بھی کیا گراں مایا تھی اور اب اس ترقئی ماقوس میں
سنگ ریزوں کے تاجر میرے دور میں، آئینہ ساز و شیشہ گراں ہو گئے

کون ہے اور کیا ہے خبر کچھ نہیں، ہاں مگر نبضِ دوراں تیرے واسطے
ہم کبھی آتشِ گل کی نم بن گئے، ہم کبھی پتھروں کی زباں ہو گئے

Rate it:
Views: 473
23 Dec, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL