شعلہ فشانیاں
Poet: UA By: UA, Lahoreدر در پھرا کرتے ہیں آواروں کی طرح
گردش میں رہے ہر دم بنجاروں کی طرح
وہ شہر وہ گلشن وہ سماں کیا ہوا جناب
مستی میں رہتے تھے جہاں میخواروں کی طرح
بہار کیا گئی ہر پھول کا چہرہ اتر گیا
بھنورا بھی گنگنائے اوازاروں کی طرح
بلبل کا نغمہ ہوک ہوا باد خزاں سے
خاموش ہو کہ رہ گیا بےزاروں کی طرح
جیسے کوئی اپنے سائے سے بچھڑنے کے بعد
صحرا میں بھٹکتا ہے غم کے ماروں کیطرح
تھک ہار کے بیٹھا ہے تنہا ایک شاخ پر
مسیحائی کا منتظر ہو بیماروں کی طرح
ابر خزاں نے گلستاں کو خاک کردیا
اب کوئی بھی منظر نہیں نظاروں کی طرح
جب کرب تنہائی سے یہ چہرہ مرجھانے لگے
کھلتے ہیں تمہیں سوچ کے گلزاروں کے طرح
جب سے تیری یاد کا آنچل تھام لیا
کھلنے لگے مہکنے لگے بہاروں کی طرح
عظمٰی تیرے بیان کی شعلہ فشانیاں
لفظوں نے جلا پائی شراروں کی طرح
More Sad Poetry







