Add Poetry

شعلہ فشانیاں

Poet: UA By: UA, Lahore

در در پھرا کرتے ہیں آواروں کی طرح
گردش میں رہے ہر دم بنجاروں کی طرح

وہ شہر وہ گلشن وہ سماں کیا ہوا جناب
مستی میں رہتے تھے جہاں میخواروں کی طرح

بہار کیا گئی ہر پھول کا چہرہ اتر گیا
بھنورا بھی گنگنائے اوازاروں کی طرح

بلبل کا نغمہ ہوک ہوا باد خزاں سے
خاموش ہو کہ رہ گیا بےزاروں کی طرح

جیسے کوئی اپنے سائے سے بچھڑنے کے بعد
صحرا میں بھٹکتا ہے غم کے ماروں کیطرح

تھک ہار کے بیٹھا ہے تنہا ایک شاخ پر
مسیحائی کا منتظر ہو بیماروں کی طرح

ابر خزاں نے گلستاں کو خاک کردیا
اب کوئی بھی منظر نہیں نظاروں کی طرح

جب کرب تنہائی سے یہ چہرہ مرجھانے لگے
کھلتے ہیں تمہیں سوچ کے گلزاروں کے طرح

جب سے تیری یاد کا آنچل تھام لیا
کھلنے لگے مہکنے لگے بہاروں کی طرح

عظمٰی تیرے بیان کی شعلہ فشانیاں
لفظوں نے جلا پائی شراروں کی طرح

Rate it:
Views: 463
04 Feb, 2009
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets