شمح نور ہزارو ہیں زمیندار کے لیے

Poet: Dahir dehlvi (shivansh tyagi) By: shivansh tyagi, DELHI

شمح نور ہزارو ہیں زمیندار کے لیے
کاش روٹی میسر ہو کاشتکار کے لیے

دور سے گرد اُڑتی دیکھتا ہوں جہاں سے میں
وہ بھی تو گھر ہیں کِسی بےزار کے لیے

دِل کوئی ہمیں کیوں دے گا اِس اہل جہان میں
سبنے آپنا دِل رکھا ہیں ایک باذار کے لیے

اَپنی ناکامیوں کا باعت یہ دُنِیا کو مانتا ہیں
مشکل ہیں غلطِیاں ماننا اِس دِل داغدار کے لیے

بھا کرے وہ وطن کا تو گویا کوئ قیامت ہو
نا جانے کتنی ذندگییاں خاک کری اِس اِخیار کے لیے

خبرے ہمیں اَب صِرف اِنٹریٹ ریتا ہیں
اَخبار خریدتے ہیں بس اِشتہار کے لیے

ماضی کو بھول کر دوستی نہیں ہوتی 'داھِر
وقت تولگتا ہیں تامیل اَعتبار کےلیے
 

Rate it:
Views: 810
19 Dec, 2020
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL