ہر لفظ بے معنی اور دعا بے اثر سی لگتی ہے
جب سے آپ روٹھے ہو عبادت بے اثر سی لگتی ہے
چمن اُجڑ گیا پھولوں میں خوشبوں نہیں رہی
جب سے آپ روٹھے ہو بارش بے اثر سی لگتی ہے
میری زندگی تو تھی تیری ہنسی کی قوس و قزح
اب نہیں ہے وہ دھنک تو! ہر ادا بے اثر سی لگتی ہے
پہلے پڑتی تھی ڈانٹ تو کوئی حرف تمنا لکھتی تھی
اب لفظ نہیں بنتے شاعری بے اثر سی لگتی ہے
ہیں سبھی چاہنے والے اک تو ہی نہیں رہا ہے
اب ملتی نہیں وفا تو محبت بے اثر سی لگتی ہے
ملنے کو تیرے ہر کوئی دیتا رہا دعا مجھے
انمیں ہاتھ نہیں تیرے شامل تو ہر صدا بےاثر سی لگتی ہے
تمام رات جلتے رہتے ہیں میری حسرتوں کے چراغ
جب نہ ہو ساتھ پروانہ تو شمع بے اثر سی لگتی ہے