شکوہ تیرے نام

Poet: شاہِد ندیم By: شاہِد ندیم , Faisalabad

اک مان سا تھا دل کو کہ تم ہو اپنے اور
تم ہی نے چھوڑ دیا اپنا عادی کر کے اک لاوارث کی مانند

سسکیاں لیتے میرے معصوم سے ارمان
تم نے روند دیئے پیروں تلے مٹی کی مانند

تم ہی تو تھے میرے خواب، خواب کی تعبیر بھی
وہ جو خواب تھا حسین رات کا، ٹوٹ گیا آسماں کے تارے کی مانند

میری دعاہے یہ تجھےعشق ہو،اورتجھے پتہ چلے
اورسوال کرےتُو خودسے۔کیوں کھینچا چلا جاتا کوئی کسی کی جانب

غزل کےآخری شعرمیں تیرا ذِکر نہ ہوگا ندیم
کہ تُوبھی عزیت سے دو چار نہ ہو اس شاعرِ ناساز کی مانند

Rate it:
Views: 295
22 Feb, 2023
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL