شکوہ تیرے ہجر کا

Poet: MARIA GHOURI By: MARIA GHOURI, HAROONABAD

آج دل پہ قابو نہیں ہو رہا
آج بہت بے بس ہوں میں
تیری یاد اتنا تڑپا رہی ہے
آج تنہائی لکھنے پہ مجبور ہوں میں
آج مجھے وہ بیتے پل
بہت یاد آرہے ہیں
آج تیرے خط تیرے لفظ بہت رلا رہے ہیں
اک احسان کردو
کچھ وقت کے لیے خود
کو مرا مہمان کردو
کہ تیرے روبرو ہو کر
بہت قصے سنانے ہیں
فراق میں جو بہے
نگاہوں سے وہ موتی گنوانے ہیں
بےخواب آنکھوں میں
پھر سے تیرے خواب سجانے ہیں
سونی سونی ہتیھلیوں
پہ حنا کے پھول کھلانے ہیں
تیرے ہجر نے جس طرح جلایا مجھے
اسی طرح قندیل کے گھر
جلانے ہیں
سو اے متاع جان
آج روبرو ہو جاؤ
محبت سے باوضو ہو جاؤ
 

Rate it:
Views: 502
26 Nov, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL