شکوہ محبت عام آیا

Poet: MARIA RIAZ By: Maria RIAZ, HAROONA ABAD

میرے لبوں پر شکوہ محبت عام آیا
جب میرے نام کے ساتھ تیرا نام آیا
مجھے کچھ کچھ تیرے بارے میں یاد آیا
کنارے پر کھڑے تھے مجھے ڈوبنے سے بچا رہے تھے
ہائے صنم تیرا قصہ وفا یاد آیا
نہ کرتے ہمیں اتنا پیار
جو تیرا روکھا سوکھا پیار یاد آیا
مجھے حسن محبت کہتے تھے
میری حسن محبت پر تیرا زوال آیا
میں نے کب سے چھوڑ دی تھی تیری آس
میری آس کو آج بیسواں سال آیا
لوٹ کر آئے ہو تو کچھ اپنے سے لگتے ہو
لگتا ھے تم نے کسی کا ساتھ کچھ دیر نبھایا
میرے تو ہو نہیں سکتے جانتی ہوں
کس کے تھے جس کا احسان مجھ پر آیا

Rate it:
Views: 687
22 Mar, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL