شکوہ مری زباں پہ کسی کا بھی نہیں آتا
گلہ کرنا مجھے تو کسی کا بھی نہیں بھاتا
میں چاہتا ہوں ہر اک کا بھلا لیکن
برا دل سے کبھی بھی، کسی کا بھی نہیں چاہتا
یاد جب اسے کرتا ہوں تو ایسے کرتا ہوں
سوا اُس کے خیال ، کسی کا بھی نہیں آتا
مرے بس میں اگر ہوتا ، سکھ ہی لاتا
کوئی بھی دکھ مگر میں ، کسی کا بھی نہیں لاتا
بُرا اپنا ہی ہوتا ہے کاشف اوروں کا چاہنے سے
مگر کچھ بھی ، کبھی بھی ، کسی کا بھی نہیں جاتا