Add Poetry

شگوفے آ گئے پلکوں پہ درد کے آخر

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

کہاں کہاں سے مٹائے گا

کہاں کہاں سے مٹائے گا! خوش گماں میرے
ترے بدن سے تری روح تک، نشاں میرے

کہیں بھی جا کے بسا لے تو بھول کی بستی
محیط ہیں ترے، یادوں کے آسماں میرے

اگرچہ فاصلہ دو چند کر لیا تو نے
رواں دواں ہیں تری سمت کارواں میرے

میں جاؤں بھی تو کہاں ، چھوڑ کر تری گلیاں
تو کر گیا سبھی رستے دھواں دھواں میرے

عبور ہوتے نہیں ، روز طے تو کرتا ہوں
یہ ہجر فاصلے، یہ بحرِ بے کراں میرے

ہوا کے بیڑے کسی اور سمت بہتے ہیں
کھلے ہیں اور کسی سمت بادباں میرے

میں اپنے جذبوں کی شدت سے خوف کھاتا ہوں
کہ دشمنوں سے ہیں بڑھ کر، یہ مہرباں میرے

میں خواب زار کی کرتا تو ہوں چمن بندی
اجاڑ دے نہ کوئی آ کے گلستاں میرے

شگوفے آ گئے پلکوں پہ درد کے آخر
چھپا سکے نہ مرے راز، رازداں میرے

Rate it:
Views: 358
23 Aug, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets