ایسا رخصت ہوا وہ ہرجائی
لے گیا روح تک کی بینائی
کر گیا شہر آرزو ویراں
سونی راہوں پہ جم گئی کائی
کبھی اعزاز تھا میں اس کے لئے
اب تماشا ہوں٬ وہ تماشائی
ہیں بہار و خزاں مزاج کے رنگ
وقت کرتا نہیں پزیرائی
جن کے دم سے تھا کائنات میں رنگ
لوٹ لی کس نے ان کی رعنائی