اور کیا کیا ستم اٹھائیں گے
کب تلک مر کے جئے جائیں گے
کب تلک خود کو حوصلہ دیں گے
کب تلک اپنا جی بہلائیں گے
یہ جو ہمت کا بھرم قائم ہے
اور کب تک اسے نبھائیں گے
بارہا جو اجڑتا رہتا ہے
شہر دل کس قدر بسائیں گے
عظمٰی جو ٹوٹ کر بھی قائم ہے
ہم وہ دل کا آئینہ بچائیں گے