Covid-19
شہر ِآسیب پر چھائے ہیں وباؤں کے منظر
اب مجھ کو بھاتے نہیں زرد سرسوں کے منظر
چھائے ہیں موت کے سائے چاروں طرف
شہر میں ہو کا عالم، ویران سڑکوں کے منظر
اب کے میری وادیوں میں اترا یاس کا موسم
دھند میں لپٹے ہوئے اداس پربتوں کے منظر
فلک پر تن گئے ہیں سیاہ بادلوں کے خیمے
زمیں کے مرقدپربکھرے پھولوں کے منظر
آسماں سے اتر رہیں ہیں اداس بارشیں
سرمئی آنکھوں میں سرخ آنسوؤں کے منظر
ہوس پرستوں کی نگاہ ہے سکوں کی چھنکار پر
مزدور کی آنکھوں میں روٹی کی حسرتوں کے منظر
اطالوی شاہراؤں پر لاریوں میں بھری لاشیں
شہرِ رومان پر چھائے ہیں وحشتوں کے منظر
جاری ہے
اسد۔ مارچ، ۳۱، ۰۲۰۲