مخلص و ہمدرد ، صادق ، صابر و خوددار لوگ
اب کہاں ملتے ہیں ایسے صا حب کردار لوگ
ہو گئے یوں محنت جسمانی سے بیزار لوگ
“ اب نظر آنے لگے ہیں ہر طرف بیما ر لوگ “
ہوتا تھا آغاز صبحوں کا تلا و ت سے کبھی
آج کل وقت سحر پڑھتے ہیں بس اخبار لوگ
ذات و مذ ہب میں جو بانتے ہیں عوام الناس کو
سچ اگر پوچھو یہی ہیں ملک کے غدار لو گ
اے زبان اردو ! تجھ پر کیسی آ فت آ گئی
عنقا ہوتے جا رہے ہیں اب تو خوش گفتار لو گ
علم و دانش سے نہیں ، کوشش سے دستاریں ملیں
پائیں اب انعام بھی بس شاطر و ہشیا ر لو گ
مت بھروسہ کیجئے اہل سیاست پر کبھی
چھو ڑ کر بس اکا دکا ، سار ے ہیں مکار لو گ
زور تو کچھ شاعری میں لائے اپنی ‘ حسن ‘
گنگنانے خود لگیں گے آپ کے ا شعار لوگ