صاف جب تک نہ ترے ذہن کے جالے ہوں گے

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

 صاف جب تک نہ ترے ذہن کے جالے ہوں گے
کیسے تحریر محبت کے مقالے ہوں گے

کیا ہمیں نیند بھی آئے گی تری خواہش پر؟
کیا فقط خواب ہی ہم دیکھنے والے ہوں گے

اس طرح دشتِ محبت سے گذر جاں گا
جسم زخمی نہ مرے پاں میں چھالے ہوں گے

کیسے ہو گی مری چاہت کی امانت محفوظ
اس نے ابتک مرے خط کیسے سنبھالے ہوں گے

گھر کے اندر بھی کوئی مجھ پہ توحہ دیتا
گھر کے باہر تو کئی چاہنے والے ہوں گے

جس مسیحائی کی تاریخ لکھی جائے گی
اس میں شامل مرے زخموں کے حوالے ہوں گے
 

Rate it:
Views: 441
27 Aug, 2011