صدیوں میں نہ مٹ سکا غم ہے یہ طویل تر
دن رات ہو درد و سلام سیدہ کے لال پر
کر دیا قربان اپنا گھر بار دین پر
کیسا تھا امتحان یہ شاہ حسین
سب دیکھتے رہے وہ چپ چاپ ہی تنہا
نہ تھا کوئی گلہ مگر ان کی زبان پر
چن لیا خدا نے پیارے محمد کا نواسہ
نہ ہاتھ اٹھا سکا کعبے کوئی شان پر
تا عمر بھی روتے رہیں کم نہ ہو یہ کرب
اتنا رنج و الم تھا کربلا کی خاک پہ
سرخ ہوئی زمین اور رو دیا آسمان
قائم رہی پختگی مگر ان کی ایمان پر