صدیوں کی گٹھڑی سر پر لے جاتی ہے
حسینہ بچی بن کر واپس آ جاتی ہے
میں دنیا کی سرحد سے باہر رہتا ہوں
گھر میرا چھوٹا ہے لیکن ذاتی ہے
دنیا بھر کے شہروں کا کلچر یکساں
آبادی تنہائی بنتی جاتی ہے
میں شیشے کے گھر میں پتھر کی مچھلی
دریا کی خوشبو مجھ میں کیوں آتی ہے
پتھر بدلا، پانی بدلا کیا
انسان تو جذباتی تھا، جذباتی ہے
کاغذ کی کشتی جگنو جھلمل جھلمل
شہرت کیا ہے ایک ندیا برساتی ہے