ضبط کرنے کا سلیقہ تو سیکھا دے کوئی
میرے چہرے سے جمی راکھ ھٹا دے کوئی
میری آنکھوں میں چھپے غم کے سمندر دیکھو
ڈوبتی کشتی کو کسی ساحل سے ملا دے کوئی
بھولی بھٹکی ھوئی یادوں سے کنارا ناں کیا
ماضی کے زخموں کو میرے دل سے مٹا دے کوئی
رخت سفر باندھ لیا طوفان کے اندیشے ہیں
راہ دکھتی ہی نہیں اک شمع تو جلا دے کوئی