ضرورت ہے تمہاری بصمئم قلب لمن لایمکن حیاة بعيره.

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد

سسکتے ہوۓ لمحوں کو ضرورت ہے تمہاری
منتظر نگاہوں کو ضرورت ہے تمہاری.

بے چین کسی ساگر کے کناروں کی طرح
میرے گرتے ہوۓ اشکوں کو ضرورت ہے تمہاری.

اداس ہے تم بن منزل کا سفر بھی
ویران سبھی رستوں کو ضرورت ہے تمہاری.

اے چشم ء تر ذرا ادھر بھی اتر
بڑھتی ہوئی خطاؤں کو ضرورت ہے تمہاری.

یہ بارش یادیں اور خنک ہوائیں
موسم کی اداؤں کو ضرورت ہے تمہاری.

تم لازم ہو میرے لئے اب سمجھو
ٹوٹتی سانسوں کو ضرورت ہے تمہاری.

ایک مدت سے بے خواب ہیں آنکھیں
آؤ کہ خوابوں کو ضرورت ہے تمہاری.

ابھی سے جینا کیوں محال ہے عنبر
ابھی تو وفاؤں کو ضرورت ہے تمہاری.
 

Rate it:
Views: 477
17 Mar, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL