بہار کو طلب یے برساتوں کی
مگر پھولوں کو سورج بھی ضروری ہے
یہ پہاڑ برف کی چادر کیوں اوڑھ رہے ہیں
پیاسی زمیں کو تو پانی ہی ضروری ہے
رنگوں میں یہ پھیکا پن کیوں ہے آخر
ان رنگوں سے الجھنا بھی ضروری ہے
سحر تو ایک استعارہ ہے مگر
دیدار یار میں کھونا بھی ضروری ہے
تم دیکھ لو آسماں یہ اریبہ
اڑنے کے لیے تو حوصلہ بھی ضروری ہے