Add Poetry

طاری ہوا بڑھاپا اور کھو گئی جوانی

Poet: UA By: UA, Lahore

طاری ہوا بڑھاپا اور کھو گئی جوانی
بس دیکھتے ہی دیکھتے گزری یہ زندگانی

وہ چستی و طراری وہ تیز رو جوانی
آئے کہاں سے آخر وہ پہلی سی روانی

طبیعت میں جو تیزی تھی کم تر ہوئی جاتی ہے
جھک جھک کے ہو گئی ہے اپنی کمر کمانی

فطرت کی عاجزی نے اتنا جھکا دیا ہے
لگتی ہے یہ عمارت خستہ بھی اور پرانی

کوئی پوچھ لے مگر ہمیں کہنا نہیں آتا کہ
کیونکر بسر ہوئی ہے اپنی یہ زندگانی

خوشیوں کے شادیانے کہیں آہ و بقا ہے
ہر روز کا فسانہ ہے، ہر روز کی کہانی

دنیا کی حقیقت سے آگاہ ہیں سبھی پھر بھی
دنیا کے لئے دنیا کیوں ہوتی ہے دیوانی

سب جانتے ہیں لیکن یہ مانتے نہیں ہیں
یہ دنیا عارضی ہے ہر شے یہاں کی فانی

رک جاؤ سنبھل جاؤ حد سے نہ گزر جاؤ
جو پیچھے مڑ کے دیکھو ہو جاؤ پانی پانی

اک بار کی غلطی کو دیکھو نہیں دہرانا
جو ہو چکی نہ کرنا پھر سے وہی نادانی

گردش کی زد میں آ کے عظمٰی گنوا چکے ہم
وہ شورش و ہنگامہ وہ فطرت طوفانی

Rate it:
Views: 3353
05 Oct, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets