طریقے بدل بدل کے وه آزماتا رها مجھے

Poet: سیده سعدیه عنبر جیلانی By: سیده سعدیه عنبر جیلانی, فیصل آباد, پنجاب, پاکستان

طریقے بدل بدل کے وہ آزماتا رہا مجھے
بچھڑ کے بھی عمر بھر یاد آتا رہا مجھے

رنجش تھی یا خلش، شاید کہ ہو یہ عادت
تعمیر کر کے میری وہ مٹاتا رہا مجھے

طالب تھا قربتوں کا مگر معاملہ عجیب تھا
قربتیں بڑھا کے گنواتا رہا مجھے

ہمارے بغیر وہ بھی نہ چین پا سکا
تھا اناء پرست، اناء دکھاتا رہا مجھے

تلخی ء حالات بھی کچھ کم نہ تھے مگر
اور وقت بھی مسلسل تھکاتا رہا مجھے

بکھرا بہت تھا وہ ٹوٹا سا تھا کہ
قصے مسافتوں کے سناتا رہا مجھے

ہم بھی اشک تھے گویا اس کی چشم که
سما نہ سکا تو گراتا رہا مجھے

ادھوری محبتوں کے عنبر بھرم کی طرح
میں اسے اور وہ نبھاتا رہا مجھے

Rate it:
Views: 530
09 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL