ظلمت شب
Poet: Mobeen By: Mobeen, Islamabadظلمت شب ہو گی جتنی بھی سینہ سپر
صبح کے اجالے کو کہاں روک پائے گی
اک روشنی کی کرن چیر دے گی اندھیرے کی فصیل
نوید صبح روشن ضرور آئے گی
خاک اڑے گی اونچے اونچے ایوانوں میں
دھول جب غریب کے پاؤں سے اڑ جائے گی
غریب محنت سے بھی محروم روٹی سے بھی
فصل بوئی جائے گی تو کاٹی جائے گی
فلک بوس پہاڑوں پر برف جمی ہو جتنی بھی
دھوپ چمکے گی تو یہ دھرتی سیراب ہو جائے گی
پستی کے مکینوں کے خواب ہمالیہ سے بھی اونچے ہیں
وہ سوچتے ہیں کہ یہ زمیں اک روز چاند ہو جائے گی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






