تھی بڑی چاہت دل کو وفا کرنے کی
کیوں اب رونا گر نہ تھی عادت اسے جفا کرنے کی
کس نے حاصل کر لیا کوئی مقام محبت میں
وہ بھی تھا ضدی ہمیں تھی عادت دعا کرنے کی
اندر سے ٹوٹ گیاتھا، ایک بار پھر چوٹ کھانے سے
وہ عادی تھا زخم دینے کا، ہمیں عادت تھی دوا کرنے کی
اس نے جیسے چاہا، ویسا ہی انسان ملا اسے عاطف
وہ تھا عشق نمازی ، ہمیں عادت تھی سجدے قضاکرنے کی