عجب انداز سے سزا دیتے ہیں لوگ
چاہوں بیٹھنا تو اٹھا دیتے ہیں لوگ
دل ہوتا ہے جب کبھی اداس میرا
میری غزل مجھے سنا دیتے ہیں لوگ
وہم و گماں میں بھی نہیں ہوتی ابھی
بات جو یہاں پھیلا دیتے ہیں لوگ
زندگی سے کیا پایا ، آخر میں نے
کیوں زندگی کی دعا دیتے ہیں لوگ
کیا چاہتے ہیں ، زمانے میں جو
کر کے احسان ، جتلا دیتے ہیں لوگ
بھول چکا تھا ، جسے مدت سے طاہر
انہیں زخموں کو ، ہوا دیتے ہیں لوگ