عجب درد ہے یہ تیری جدائی بھی
جس سے ممکن نہیں کوئی رہائی بھی
متاع ء جان ہو پھر بھی میرے نہیں
جان لیواء ہے سنو یہ سچائی بھی
ساتھ یوں کہ جیسے پرچھائی ہو میری
فاصلہ یہ کہ ممکن نہیں رسائی بھی
خون ء جگر سے یاروں کا چمن سینچا ہے
ہمیں راس نہ آئی یہ مسیحائی بھی
حد سے بڑھتی ہے تو مار دیتی عنبر
اتنی اچھی بھی نہیں یہ اچھائی بھی