آگہی کا شوق بڑھاتا چلا گیا
میری جبیں کو سجدے میں جھکاتا چلا گیا
دل نے ایک پل سوچا محبت کیا ہے؟
‘وہ‘ عشق کی آغوش میں مجھے مہکاتا چلا گیا
عجب رقص ہے آدم کا روح کے ساتھ
کٰہ دل کی گہرائیوں میں چھنکاتا چلا گیا
ابھی تو انگلی بھی ٹھیک سے نہٰیں رکھی تھی میں نے
اور ‘وہ‘ مجھے ‘کل‘ تا ‘احد‘ پڑھاتا چلا گیا