علم کی بیداری نے کر دیا ھوشیار فتنے کو
آنکھیں ترک حیا ہوئیں فاسق بنایا کتنے کو
کچھ بنے شاتر کچھ ہوئے مہرباں بعد حصول علم
نفس کی خرابی ہے کیسے سمجھائے بات حصول علم
کرتا ہے اب ظلم انساں تکبر و ہو ش میں
بگھڑا تو ابلیس بھی وہاں علم کی آغوش میں
یہ تو شمع ہے روشنائی کی جستجوء عدل ہو پروان
علم تو ہوا اس کو حاصل سچائی جس کا سمان