عجب طرز ملاقات اب کی بار رہی
تم تھی بدلی ہوئی یا میری نگاہ تھی
بہت ڈھونڈا ہے شب فراق میں تمہں
نہ تم ملی نہ تیری صدا تھی
میں نے ساتھ نبھایا تیرا ہر سو
مگر میں بھی تنہا تھا تم بھی تنہا تھی
کیا ہوا اچانک کے تم بدل گئی
تمہاری تھی یا دل کی یہ چاہ تھی
بہت تڑپا ہوں تیرے اس فیصلے پر
جدھر سے گزرا ہوں کانٹوں بھری راہ تھی
کچھ تو خیال کر لیتی پرانی محبت کا
کہاں تیرا مسکرانا کہاں وہ تیری حیا تھی
سنا رقیبوں نے تو ہنس کر کہا
اسے تو محبت ہی اس سے بے پناہ تھی
چلو اچھا ہوا سمٹ کے محدود ہو گئی
جس کا چرچا جس کی یاد جا بجا تھی
مانگی بھی تو سعادت اس نے جدائی مانگی
کسی جرم کی پانی ہی مجھے یہ سزا تھی