عجب معمول ہے آوارگی کا

Poet: آفتاب شکیل By: سلمان علی, Islamabad

عجب معمول ہے آوارگی کا
گریباں جھانکتی ہے ہر گلی کا

نہ جانے کس طرح کیسے خدا نے
بھروسہ کر لیا تھا آدمی کا

ابھی اس وقت ہے جو کچھ ہے ورنہ
کوئی لمحہ نہیں موجودگی کا

مجھے تم سے بچھڑنے کے عوض میں
وسیلہ مل گیا ہے شاعری کا

زمیں ہے رقص میں سورج کی جانب
چھپا کر جسم آدھا تیرگی کا

میں اک ہی سطح پر ٹھہروں گا کیسے
اترتا چڑھتا پانی ہوں ندی کا

میں مٹی گوندھ کر یہ سوچتا ہوں
مجھے فن آ گیا کوزہ گری کا

کھٹک جاؤں گا صوفے کو تمہارے
میں بندہ بیٹھنے والا دری کا

میں اس منظر میں پایا ہی گیا کب
جہاں بھی زاویہ نکلا خوشی کا

سمندر جس کی آنکھوں کا ہو خالی
وہ کیسے خواب دیکھے جل پری کا

نکالو کیل کو دیوار میں سے
وگرنہ ٹانگ لو فوٹو کسی کا

Rate it:
Views: 424
07 Feb, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL