جو ہوتا ہے تم ہونے دو
دل روتا ہے سو رونے دو
تم دشتِ تمنا میں ہم کو
کھو جانے دو گم ہونے دو
تم درد سوا ہو جانے دو
تم ہم کو فنا ہو جانے دو
تم کیوں نامے تحریر کرو
تم کیوں جھوٹی تقریر کرو
اس دل کی تسلی کی خاطر
تم کیوں ناحق تدبیر کرو
تم درد سوا ہو جانے دو
تم ہم کو فنا ہو جانے دو
ہم وہ ہستی ہیں بے مایہ
جس کو ہے جہاں نے ٹھکرایا
جو سچ پوچھو تو جیون میں
ہے درد ہمارا سرمایہ
تم درد سوا ہو جانے دو
تم ہم کو فنا ہو جانے دو