عرضِ نیازِ غم کو لَب آشنا نہ کرنا

Poet: Jiger Muradabadi By: Najeeb Ur Rehman, Lahore

عرضِ نیازِ غم کو لَب آشنا نہ کرنا
یہ بھی اِک التجا ہے، کُچھ التجا نہ کرنا

جب یاد آ گیا ہے، پہروں رُلا گیا ہے
دل کا وہ مجھ سے کہنا، مجھ کو جُدا نہ کرنا

دل جب سے مر مٹا ہے، کچھ اور ہی فضا ہے
میری یہ التجا ہے، تم سامنا نہ کرنا

یا رَب ! غمِ محبت سب بخش دے مُجھی کو
میرے سوا کسی کو اب مُبتلا نہ کرنا

جتنی ضدیں ہیں اے دل! تُو شوق سے کئے جا
مُجھ کو بھی تا قیامت تیرا کہا نہ کرنا

تیرے جگر کی تُجھ سے اِک التجا یہی ہے
اپنے جگر کو اپنے دل سے جُدا نہ کرنا

Rate it:
Views: 617
23 Jun, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL