اداس نگاہ جنوب کی جانب اتھتی ہے
کاش دیدار ہو تمہارا
افسردگی سے کہتی ھے
مگر تم ڈوبے سورج کی طرح
نظر نہیں آتے
احساس محبت کو جاناں
یوں بھلا نہیں دیتے
تسلیم کہ کچھ تنہائیاں
قدرتی ھوتی ہیں
مگر جان بوجھ کر ہمدم
تنہائیوں کی سزا نہیں دیتے
جتنے چاہے نفرتوں بھرے الفاظ دے
کوئی شکوہ نہیں جاناں تم سے
مگر اک عرضی ہے
فقط اک لفظ محبت نواز دے