چہرے پہ مرے گزری ہوئی تلخ کہانی
ماتھے پہ مرے نقشِ غمِ دہر عیاں ہے
پر دل میں مرے اب بھی تمنا کی ضیا سے
روشن مرے اندر، مرے خوابوں کا جہاں ہے
تقسیم ہوں خانوں میں کئی، بن کے ضرورت
میں عزل کی تکمیل میں سارا تو نہیں ہوں!
میں گردِ رہِ شوق سے منزل پہ نہ پہنچو؟
حالات کی تنگی سے میں ہارا تو نہیں ہوں!
ادراک ہے اس بات کا منزل ہے کہیں دور
چھالوں سے مرے پائوں چِھلے مجھ کو خبر ہے
زخموں کو لئے بیٹھا رہوں بیچ مسافت؟
مشکل سے کئی بڑھ کے مرا عزمِ سفر ہے